’بیٹری کے استعمال کے جائزے سے فون کی نگرانی ممکن‘
ایک تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ اینڈروئڈ فون کی نگرانی اس کے جی پی ایس یا وائی فائی ڈیٹا کی جگہ بغیر صرف اس کے بیٹری کے استعمال کے جائزے سے کی جا سکتی ہے۔
اس نظام پر چلنے والے سمارٹ فون اپنے نیٹ ورک یا ’سیلیولر بیس‘ سے جتنی دوری پر ہوتا ہے یا اسے فون کے سگنل وصول کرنے میں جتنی دشواری ہوتی ہے وہ اتنی ہی زیادہ بیٹری استعمال کرتا ہے۔
سمارٹ فون کی نگرانی سے متعلق تحقیق کے دوران محققین نے ایک ایسی ایپ بنائی جس سے فون کے بیٹری کے استعمال کے بارے میں ڈیٹا حاصل کیا جا سکتا تھا۔
امریکہ کی سٹینفرڈ یونیورسٹی کے شعبہ کمپیوٹر سائنس کے سائنسدانوں نے یہ ریسرچ کی اور اس تحقیق میں شامل سائنسدانوں کا کہنا ہے اس ایپ کو نہ تو جی پی ایس اور نہ ہی وائی فائی یا انٹرنیٹ نیٹ ورک تک رسائی حاصل تھی۔
ان کا کہنا تھا کہ ’اس ایپ کو صرف نیٹ ورک کنکشن اور پاور ڈیٹا تک رسائی تھی۔‘
سائنسدانوں کا مزید کہنا تھا ’ کسی بھی ایپ کے لیے اس طرح کی اجازت حاصل کرنا عام بات ہے اور اس سے کسی بھی نیٹ ورک یا صارف کو یہ شک ہونا تقریباً ناممکن ہے ان کے فون کو ٹریک کیا جا رہا ہے۔‘
محققین کا کہنا ہے کہ آج کے دور میں ایک سمارٹ فون کے گوگل پلے سٹور میں تقریباً 189 ایپس ہوتے ہیں۔
فون پر موسیقی سننا، نقشے کھولنا، وائس کال کرنا یہ سوشل میڈیا پر سرگرم ہونا بھی بیٹری کے اخراجات میں اضافہ کرتا ہے لیکن اس کو اس لیے چھوڑ دیا جاتا ہے کیونکہ یہ فون کو سیکھنے اور سمجھنے کے زمرے میں آتا ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’فون پر جاری یہ ساری سرگرمیاں ہماری تحقیق کو اس لیے متاثر نہیں کرتی ہیں کیونکہ ان سرگرمیوں کا فون کی لوکیشن سے کوئی تعلق نہیں ہے۔‘
برطانیہ کی سرے یونیورسٹی میں سائبر یا انٹرنیٹ کی سکیورٹی کے امور کے ماہر پروفیسر ایلن وڈورڈ کا کہنا ہے ’آج کے دور میں موبائل ایپس یا ڈیوائسز اتنی عام ہوگئی ہیں اور ایسے میں یہ بات تشویشناک ہے کہ فون کی نگرانی کرنے کے کتنے راستے ہیں۔‘
ان کا مزید کہنا تھا ’حالیہ تحقیق سے یہ بات واضح ہے کہ فون کی بیٹری یا فون میں استعمال ہونے والی توانائی ہماری نجی زندگی میں دخل اندازی کی طاقت رکھتی ہے۔‘
انھوں نے کہا ’ہم ایک ایسے مرحلے کی جانب جا رہے ہیں جہاں فون کرنے کا سب سے محفوظ طریقہ کار یہ ہے کہ ہم اپنے فون کی بیٹری نکال پھینکیں لیکن سارے فون اس بات کی اجازت نہیں دیتے ہیں۔‘
No comments:
Post a Comment