سوشل میڈیا اکاؤنٹس کی ’ڈیجیٹل وراثت‘
تدفین کرنے والی ایک کمپنی یعنی فیونرل کمپنی نے کہا ہے کہ لوگوں کو یہ بات سوچنے کی ضرورت ہے کہ وہ اپنی وفات کے بعد اپنے آن لائن اکاؤنٹس تک رشتے داروں کی رسائی چاہتے ہیں یا نہیں۔
تدفین میں مدد دینے والے ادارے ’ کوآپریٹو فیونرل کیئر‘ کے لیے کی جانے والی ایک تحقیق میں ورثا کی پریشانیوں کا ذکر کیا گیا ہے جو انھیں اپنے پیاروں کے انٹرنیٹ اکاؤنٹس کے حوالے سے پیش آتی ہیں۔
اس کمپنی نے تجویز دی کہ لوگ خفیہ نمبر سمیت اپنے اکاؤنٹ کی تفصیلات ایک بند لفافے میں رکھ سکتے ہیں۔
اسی ماہ سماجی رابطوں کی ویب سائٹ فیس بک کی جانب سے اپنے صارفین کے لیے وراثتی ’سیٹنگز‘ کو متعارف کروائے جانے کے بعد یہ تحقیق سامنے آئی ہے۔
فیس بک نے صارفین کو موت کے بعد اپنے اکاؤنٹس مستقل بند کرنے یا اس کا کنٹرول کسی رشتے دار یا دوست کو منتقل کرنے کا یہ آپشن گوگل اور دیگر ٹیکنالوجی کمپنیوں کی پیروی میں پیش کیا ہے۔
تدفین میں مدد کرنے والی کمپنی نے ایک مشترکہ سروے میں پتہ لگایا ہے کہ تقریباً تمام صارفین میں ہر چار میں سے تین ایسے ہیں جھنوں نے اپنے اکاؤنٹ کی تفصیلات آگے دینے کے لیے انتظام کیا ہے۔
سروے میں 2000 سے زائد نوجوانوں نے حصہ لیا جن میں تقریباً 80 فیصد ایسے تھے جو آن لائن اکاؤنٹس کو سماجی رابطوں، شاپنگ اور دیگر ضروریات کے لیے استعال کرتے تھے۔ انھوں نے اپنے عزیزوں کی وفات پر اس قسم کے مسائل کا سامنا کیا تھا۔
لیکن صرف 16 فیصد نےاس خواہش کا اظہار کیا کہ وہ اپنے دوستوں اور رشتے داروں کو اپنے سماجی رابطوں کے اکاؤنٹس تک رسائی دینا چاہیں گے۔تقریباً اتنی ہی تعداد چاہتی ہے کہ ان کے اقارب ان کے آن لائن اکاؤنٹس سے جڑے رہیں۔
سروے کے مطابق دوست یا رشتے دار کے لیے کسی کی جانب سے قبل ازموت لکھی جانے والی یہ معلومات ایک بند لفافے میں ہوں گی اور اس کی حیثیت وصیت کی مانند نہیں ہوگی کیونکہ ایسی صورت میں وہ منظر عام پر آسکتی ہیں۔
سیم کیرشا جو کہ اس کوآپریٹیو کمپنی کے ڈائریکٹر ہیں ان کا کہنا ہے کہ زندگی کے ختم ہونے کے متعلق گفتگو کبھی بھی آسان نہیں ہوتی۔ وہ کہتے ہیں کہ ہماری زندگیوں میں آن لائن کا اضافہ ہورہا ہے۔
ہم اپنے اکاؤنٹس کے بارے میں اپنے عزیزوں کے ساتھ بات کرتے ہیں۔ وہ سمجھتے ہیں کہ اس طریقے کے استعمال سے کوئی شخص اپنے اکاؤنٹ تک رسائی، اسے چلانے یا اسے بند کرنے کے لیے دوستوں کی مدد لے سکتا ہے۔
No comments:
Post a Comment